اپنا ہر لفظ بھولا کر
اپنی ہر ہد ہٹا کر
بے چین ہے دل میرا
سلگتا ہے بدن میرا
مچلتا ہے اسی بات پر
روکتا ہی اسی مڑ پر
کہ
مجھے تیرا ساتھ چاھیے
مہک کر تیری سانسوں سے
وابستہ تجھ سے ہج
مجھے میری وہ ذات چاھیے
سلگتی ہے ہر سانس میری
کہتی ہے یہ جند جان میری
کسی بگڑے بچے کی طرح
کسی آذاد پنچھی کی طرح
برستی رم جھم میں
پت جھڑ اور بہاروں میں
رنگیں سب نظاروں میں
دسمبر کی گہری راتوں میں
جنوری کی نکھری نکھری صبحوں میں
کسی ناداں
کسی مدہوش کی طرح
مجھے تیرا ہی ساثھ چاھیے
مجھے تیری ہی ذات چاھیے