کہا مصروف ہو گئے ہو تم
جو مجھے بھول گئے ہو تم
کبھی بھولے سے بھی بات نہیں کرتے
کیا اتنے خفاء ہو گئے ہو تم
میری غلطی کیا تھی میرا قصور کیا تھا
کیوں جاتے جاتے مجھ پے الزام دے گئے ہو تم
کیا میرا پیار اور وہ انتظار جھوٹ تھا
جو مجھے بے وفا کہ گئے ہو تم
سوچتی ہوں میری سچائی کون بتائے گا
جبکہ میرے آنسؤں پے مسکرا گئے ہو تم
اب خود پے وحشت نا ہو تو اور کیا ہو
جو مجھے ُبلند کر کے خود کو ناقابل کہہ گئے ہو تم