مجھے پڑھتے ہو کیوں لوگو
مجھے تم مت پڑھو کیوں کہ
اُداسی ہوں الم ہوں غم زدہ تحریر ہوں میں تو
جسے لکھا گیا رنجیدہ عالم میں
مجھے تم مت سنو لوگو کہ میں تو
کرب کے موسم کا نغمہ ہوں
دکھی بلبل کی آوازوں میں شامل ہوں
کسی ٹوٹے ہوئے دل سے نکلتی آہ ہوں میں تو
کئی روتی ہوئی آنکھوں کا آنسو ہوں
مجھے کیوں دیکھتے ہو تم
میں پتلی ہوں ، تماشا ہوں
میں لاشہ ہوں
غموں کو درد کو دل میں چھپائے جی رہا ہوں میں
مجھے پڑھتے ہو کیوں لوگو
کہ مجھ کو اُس گھڑی لکھا گیا
جب کاتبِ تحریر کی آنکھوں سے اشکوں کی روانی تھی
وہ خود حیران تھا ، غمگین تھا اور دل گرفتہ تھا
مجھے پڑھتے ہوئے لوگو
مجھے پڑھ کر کہیں تم مبتلا غم میں نہ ہو جاؤ
مجھے تم مت پڑھو لوگو