پچھلے برس برسات کا موسم
مہکی مہکی ہر بات کا موسم
حسین لمحوں کی یادیں بھی
بھیگی بھیگی ملاقاتیں بھی
تنہائی میں ہنستے رہنا بھی
ہر آہٹ پر گھبرانا بھی
چوری چوری منڈیر پر آکر
تمہیں سامنے نہ پا کر
بے چین نگاہوں کا ہونا بھی
چپکے چپکے رونا بھی
خود سے باتیں کرنا بھی
کچھ کہتے کہتے ڈرنا بھی
رات کے پچھلے پہر تک
کبھی کبھی سحر تک
تکیے تلے رکھے ہوئے
خط تمہارے لکھے ہوئے
پڑھنا بھی تمھیں یاد کرنا بھی
کئی کئی راتیں جاگتے رہنا
تیرے عکس کی نظر اتارتے رہنا
مجھے یاد ہے
پچھلے برس برسات کا موسم
مہکی مہکی ہر بات کا موسم