محال

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachi

اس حال میں جیا ہوں کہ جینا محال ہو
جب آبرو کی بات انا کا سوال ہو

حسرت رہی کہ وہ چلا آئے گا ایک دن
جب بھی بس اس کی بات ہو اس کا خیال ہو

اک عہد یہ بھی تھا کہ محبت نبھائیں گے
چاہے عروج ہو یا کبھی پھر زوال ہو

ظالم کا ایک بھی نشاں باقی رہا جہاں
دنیا میں ایک بھی کوئی ایسی مثال ہو

ظاہر ہو جیسا ایسا ہی اندر سے بھی تو ہو
ایسا کوئی جہاں میں بھی حسن و جمال ہو

ملتے ہوئے کہا تھا کہ بس یاد یہ رہے
بچھڑیں بھی اس ادا سے نہ کوئی ملال ہو

جانے کہاں کا مجھ کو یہ رستہ دکھا دیا
اک خار بھی ہٹائے یہ کس کی مجال ہو
 

Rate it:
Views: 517
18 Dec, 2018