محبت کے سفر میں بس تمھارے ساتھ قادر ہوں
تمھارا ساتھ نہ ھو اب اکیلا ہی مسافر ہوں
محبت میں پرستش حسرتوں کی فرض عینی ہے
یہی اک فرض اگر چھوٹا تو پھر ظالم ہوں کافر ہوں
محبت میں ملے کب تھے کہ طعنہ زن بنے ہو تم
شناسائئ شوخی سے بپھر جاؤں تو جابر ہوں
محبت کے گداؤں کو صرف حسرت ہی ملتی ہے
محبت کے گداؤں تم صبر کرلو کہ صابر ہوں
محبت کے گرم بازار میں تو حسن کا تاجر
طواف حسن کا قائل، نہ منکر تھا نہ منکر ہوں
محبت تھی، تو میرے تھے، محبت ہے، تو میرے ہو
اگر تو خود کا ساقی ہے، میں صائم بن کے ساغر ہوں