زندگی یہ کیا کس کے نام ہونے کو ہے
لگتا ہے میری ذات پھر بدنام ہونے کو ہے
تمنا تیرے پیار کی ہوا برد ہوئی
محبت اب میری گمنام ہونے کو ہے
سفاک لوگوں کے چہرے کھل گے مجھ پر
چرچا میری نادانی کا سرعام ہونے کو ہے
بات اس کے دل کی میرے چہرے پر ٹھہری
میرا ہم راز اب گھنشام ہونے کو ہے
مہہ خانہ بھرا ہے ساقی کا شرابیوں سے
تیرے نام کا اب کھلا جام ہونے کو ہے