محبت خوب ہے لیکن بہت ہی خوب لگتی ہے
محب ہوتی ہے لیکن کوئی محبوب لگتی ہے
کہ جب یہ جھلملاتی روشنی بن کر چمکتی ہے
چہکتی بلبلوں کے گیت کے مانند چہکتی ہے
گلوں کی تازگی اور حسن کی وارفتگی بن کر
حسیں جذبوں کے پیراہن میں لپٹی خوب جچتی ہے
محبت خوب ہے لیکن بہت ہی خوب لگتی ہے
محب ہوتی ہے لیکن یہ کوئی محبوب لگتی ہے
ستاروں کی طرح جب آنکھ میںً مستی چھلکتی ہے
تو رخ پہ نور کی بوندوں کی بارش سی برستی ہے
کبھی تو جسم و جاں میں اک نشہ بن کر اترتی ہے
کبھی افلاک کی وسعت سی نظروں میں ابھرتی ہے
سمندر چیرتی لہروں کی صورت ساحل دل پر لپکتی ہے
محبت خوب ہے لیکن بہت ہی خوب لگتی ہے
محب ہوتی ہے لیکن یہ کوئی محبوب لگتی ہے
کبھی تو سرد راتوں میں بھی شعلوں سی دہکتی ہے
کبھی صحرا کی تبتی ریت پہ شبنم کی بوندوں کا
لبادہ اوڑھ کے میٹھے سروں کی مالا جپتی ہے
محبت خوب ہے لیکن بہت ہی خوب لگتی ہے
محب ہوتی ہے لیکن یہ کوئی محبوب لگتی ہے