محبت کا وجود سارا رسموں مے بٹ گیا کوئی آئینے کے سامنے اک نظر ملا کے ہٹ گیا اس وقت کا حساب کیا مانگتے ہو جو وقت میرا غفلت مے کٹ گیا ہوے کچھ اسطرح سے گھائل رخسار پھولوں کے کہ آنسو آنکھوں تک آ کے پلٹ گیا