محبتوں کے قافلے جب لوٹ آتے ہیں
Poet: saiyaan_sham By: saiyaan_sham, rawalpindiفاصلے لمحوں میں سمٹ جاتے ہیں
 محبتوں کے قافلے جب لوٹ آتے ہیں
 
 راہزن سے پوچھ لو سفر کی داستاں
 تیرا ذکر آتے ہی ہم سمٹ جاتے ہیں
 
 انھیں کہہ دوں قاصد کہ اب تو رحم کرے چراغوں پر
 جل جل کر اب وہ بے چین نظر آتے ہیں
 
 تہی دست بھی ہوں جھولی بھی ہے خالی میری یا رب
 مجھ گنہگار پر پھر بھی تیر ے کرم چلے آتے ہیں
 
 یہ مسلسل ہے جو مہیت اداسی مجھ پر صاحب
 ماضی سے حال ۔ حال سے شام کے مستقبل نظر آتے ہیں
 
 لفضوں میں ہی سمٹ جاتے ہیں پہاڑو ں کے دکھ اکثر
 یوں تا ریکی میں بھی روشنی کے استعارے نظر آتے ہیں
More General Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 