ایک بچے کا بین
(واقعہ کھوڑی گارڈن کراچی کے تناظر میں ستمبر2009)
مجھے قسم ہے کہ
کھانا کبھی نہ کھاﺅ گا
اے میری ماں
میں فاقوں سے نہ گھبراﺅں گا
بس تیری گود کی ٹھنڈک
مجھے میسر ہو
بھوک کی دھوپ کو
چھاﺅں اے ماں بناﺅنگا
یہ نوالہ جو تیری موت کے
عوض ہے ملا
تو بتا ! بھوک بھی ہو
کیسے نگل پاﺅں گا؟
نیند
کچھ راتوں کو تو ایسا ہو
میرے ذہن کے بہتے دریا پر
میرے دل کی کشتی چلتی ہے
پانی کے مخالف سمت اگر
کشتی کو بڑھاتا رہتا ہوں
تھک جاﺅں تو
سو جاتا ہوں
بے خوابی
عرصہ ہی ہوگیا ہے
پلکوں میں جدائی ہے
بے بسی
کھلونا تو دے سکا نہ
کیسے جہیز دونگا