مدتوں جس آشنا کی دیہد کو ترسا کیے

Poet: UA By: UA, lahore

مدتوں جس آشنا کی دید کو ترسا کیے
جب وہ آیا روبرو ہم آشنا نہیں رہے

ہائے قسمت کہ وہ چاہت اور محبت کیا ہوئی
جس کی خاطر بے وجہ ہم بارھا رسوا ہوئے

وہ کسی کا دعویٰ الفت کہ ہم تیرے ہوئے
ہم اسی خوش فہم سی اک آس پہ زندہ رہے

وائے حسرت کہ انہی کے سامنے ہم ایک دن
آئے اور دیکھے بنا ان کو یونہی چلتے بنے

ایک وہ دن اور عظمٰی عمر بھر کا روگ یہ
یوں جئے ہر روز کہ ہم جیتے جی مرتے رہے
 

Rate it:
Views: 436
26 Apr, 2011