مدتوں جس آشنا کی دیہد کو ترسا کیے
Poet: UA By: UA, lahoreمدتوں جس آشنا کی دید کو ترسا کیے
جب وہ آیا روبرو ہم آشنا نہیں رہے
ہائے قسمت کہ وہ چاہت اور محبت کیا ہوئی
جس کی خاطر بے وجہ ہم بارھا رسوا ہوئے
وہ کسی کا دعویٰ الفت کہ ہم تیرے ہوئے
ہم اسی خوش فہم سی اک آس پہ زندہ رہے
وائے حسرت کہ انہی کے سامنے ہم ایک دن
آئے اور دیکھے بنا ان کو یونہی چلتے بنے
ایک وہ دن اور عظمٰی عمر بھر کا روگ یہ
یوں جئے ہر روز کہ ہم جیتے جی مرتے رہے
More General Poetry






