مدتوں سے حل نہ ہوا مسئلہ کشمیر کا

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

مدتوں سے حل نہ ہوا مسئلہ کشمیر کا
دوستو کتنا بڑا ہے المیہ کشمیر کا

ظلم کرتے تھک گۓ ہیں ظالم و جابر کئی
جو نہ مانا ہار وہ ہے حوصلہ کشمیر کا

اشک آنکھوں سے چھلکنے لگتے ہیں رکتے نہیں
جب بھی لکھنا چاہا میں نے مرثیہ کشمیر کا

جانے کب آۓ گی منزل کا پتہ کچھ بھی نہیں
مدتوں سے چل رہا ہے قافلہ کشمیر کا

کب تلک کشمیریوں کا خون چوسیں گے چرند
ہاۓ کوئی تو کرے اب فیصلہ کشمیر کا

کوئی تو کرنے جہاد آؤ کہے کشمیر روز
پاک سے تو دو قدم ہے فاصلہ کشمیر کا

ہر طرف خوں ریزیاں ہیں ہر طرف آہ بقا
پاک کیوں دینے لگا ہے آئنہ کشمیر کا

جن کو کاروبار کے چھن جانے کا ہو ڈر بھلا
حکمراں کیسے وہ چھیڑیں تذکرہ کشمیر کا

جب کہیں ظلم و ستم کی داستاں لکھی گئی
خون سے لکھنا ہے باقرؔ مرتبہ کشمیر کا

Rate it:
Views: 539
21 Mar, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL