مرا وہاں سے گزر نہیں ہوتا

Poet: محمد اَرباب بزمی By: Arbab Bazmi, More Eminabad GRW

مرا وہاں سے گزر نہیں ہوتا
جہاں جہاں وہ اگر نہیں ہوتا

کھری محبت کی رہ گزر پر تو
کہیں بھی دُکھ کا شجر نہیں ہوتا

یہ مانگ کر دیکھئے دُعاؤں میں
اثر ہوا یا اثر نہیں ہوتا

سبب غریبوں کی راحت کا ہو
کوئی بھی اعلان نشر نہیں ہوتا

نہ کام آئے جو دُوسروں کے ، وہ
بشر بھی ہو کر بشر نہیں ہوتا

ترستی رہتی ہیں مہندی کو
بخت میں جن کی بَر نہیں ہوتا

Rate it:
Views: 335
14 May, 2011