مرض کے واسطے اتنی دوا زیادہ ہے
مرے سوال سے تیری عطا زیادہ ہے
تمہاری صبح میں ایک رنگ ہے ندامت کا
مجھے بھی رات سے خوف خدا زیادہ ہے
مری وفاؤں کی اجرت تمہاری جان میں ہے
مرے حساب سے یہ خوں بہا زیادہ ہے
شراب عشق ہے دونوں کے جام میں لیکن
مری شراب میں خون وفا زیادہ ہے
نہ جانے ڈھل گیا کیسے میں تیرے سانچے میں
مرے مزاج میں ویسے انا زیادہ ہے
یہ شہرتیں نئے دشمن بہت بناتی ہیں
سنبھل کے رہنا تمہاری ہوا زیادہ ہے