Add Poetry

مرنے کا تیرے غم

Poet: By: Adil Nazir, gujrat

وارث ہم لوگ تیرے شہر میں خوشبو کی طرح ہیں
محسوس بھی نہیں ہوتا نشان بھی نہیں رکھتے
چاند کے ساتھ کئی درد پرانے نکلے
انجلی کتنے غم تھے جو تیرے غم کے بہانے نکلے
جس سمت بھی دیکھوں نظر آتا ہے کہ تم ہو وارث
اے جان جہاں یہ کوئی اور ہے کے تم ہو انجلی
یہ خواب ہے کہ جھونکا ہے کہ پل ہے
یہ دھند ہے بادل ہے کہ سایہ ہے کہ تم ہو انجلی
تیری صُورت بھی جو انقاق سے ہم
بھول جائیں تو کیا تماشا ہو انجلی
سنتے ہیں مل جاتی ہے دعا سے
ایک روز تمہیں مانگ کے خدا سے انجلی
بات تو ہے عام سے پر اتنی بھی نہیں
سب کو خوشیاں مل جاتی ہیں میرا حصہ کھو جاتا ہے انجلی
وارث ہم وہ شاعر بھی ہیں جب لکھنے لگے تو لوگ
گفتگو کے نئے آداب اُٹھا کر لے آئے انجلی
مرنے کا تیرے غم میں ارادہ بھی نہیں ہے
ہے عشق مگر اتنا زیادہ بھی نہیں ہے انجلی
پتھر کی طرح سرد ہے کیوں ان کو کسی کی
عادل نذیر جو بچھڑنے کا ادارہ بھی نہیں انجلی
رسم الفت ہی اجازت دیتی ورنہ ہم بھی
ایسا تمہیں بھول کی سدا یاد رہیں انجلی
کیوں دل کے قریب آجاتا ہے کوئی
کیوں پیار کا احساس جگا جاتا ہے کوئی انجلی
جب عادت سی ہو جاتی ہے اس کی
کیوں دور بہت دور چلا جاتا ہے کوئی انجلی
اس کا ملنا ہی مقدر نہیں تھا ورنہ
ہم نے کیا کچھ نہیں کھویا اسے پانے کے لیے انجلی
عشق کرنے کے کچھ آداب بھی ہوا کرتے ہیں انجلی
جاگتی انکھوں کے بھی کچھ خواب ہوا کرتے ہیں وارث

Rate it:
Views: 822
24 May, 2008
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets