مرے ساتھ سیرِ چمن کبھی، تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ فضا، وہ چاند، وہ چاندنی تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہ سرور و کیف کی سرخوشی وہ سرور و نغمہ کی دل کشی
وہ مئے نشاط کی بے خودی تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
پسِ پردہ آنکھ مچولیاں وہ کبھی عیاں وہ کبھی نہاں
وہ نگاہِ شوق کی بے کلی تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
تھیں تمہاری جس پہ نوازشیں کبھی تم بھی جس پہ تھے مہرباں
یہ وہی ہے اخترِؔ مسلمی تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو