اے میرے محنتی مزدور تیری عظمت کو سلام
تیرے مٹی سے اٹے ھاتھوں کی مشقت کو سلام
فیکٹری کے مالک کو تجھ سے کبھی شکائت نہ ھوئ
جاڑے کی سردی میں بھی تیری برداشت کو سلام
تو نے غربت کو آزمائش جان کرفاقے برداشت کیے
امی ھوتے ھوے تیری دانش و حکمت کو سلام
امیر شھر کو تجھ سے بد زبانی کا گلہ ھے
تیری آزادئ اظہار رائے کی صداقت کو سلام
تجھے اپنی بیٹی کے اغوا کی دھمکیاں بھی ملیں
اپنی عزت کا سودا نہ کرنے پر تیری غیرت کو سلام
قتل و غارتگری میں بھی اپنی جان کو ھتیلی پہ رکھا
خودکش حملوں میں بھی تیری جراءت کو سلام
تو نے لاکھوں کی پیشکش پر بھی سچ کا ساتھ دیا
جلالی دربار میں بھی تیری نوائے شجاعت کو سلام