جبر اک حد سے ذیادہ کر لیا
اب اور نا کریں گے دل سے یہ وعدہ کر لیا
ہاں میں آؤں گی اک دن تجھ سے کہنے دل کی بات
کھلے عام کروں گی محبت کا چرچا یہ اردہ کر لیا
اب تو میرے دشمن بھی مجھ سے ہنس کر ملتے ہیں
مزاج میں نرمی کا جذبہ کشادہ کر لیا
ناہونے دوں گی میں کسی پہ ظاہر اپنے دل کی تنہائی
مسکراہٹوں کا جو میں نے لبادہ کر لیا