پھو لوں سے خو شبو کیو ں آ نے لگی
شا ئد کہ صبا کچھ گیت سنا نے لگی
شا خوں پہ پر ندے چپ چا پ بیٹھے تھے
چر یا ں بھی غول در غول چہچہا نے لگی
شا ئد آج انکا دیدار بھی ہو جا ئے
اسی شوق میں پڑوسن بن سنور کر آنے لگی
وہ گڑ یا ہے موم کی دل اسکا کا نچ کا گھر
بستے ہنٰ اس میں مچلتے خو ا بوں کے شہر
آج پھر آ ئینہ د یکھ کے وہ شر ما نے لگی
خود کو خود سے چھن جا نے کے ڈر سے
اب وہ خود کو حجا بو ں میں چھپا نے لگی
شر مو حیا کا پیکر عفتو عصمت کی پر واہ
تمام کی تمام ادائیں اس میں سما نے لگی
اک مشر قی لڑ کی میں ہیں یہ تما م گن
تم کو گو ر یو ں کی ادا ئیں کیو ں تڑپا نے لگی