اب بھی کیا ہوتا ہے پہلے کی طرح کا الہام میں نے سوچا اور تیرے دل پہ القا ہو گیا اب بھی ہوتی ہے تصور سے میرے کیا گفتگو مشغلہ آنکھوں کا کیا اب بھی ہے میری جستجو