دل کے موسم بھی کتنے عجیب ہوتے ہیں
بہار میں دور، خزاں میں قریب ہوتے ہیں
محبت کرنے والے حسن کے طلب گار نہیں ہوتے
تیر کھب جائیں ان کے دل میں تو بھی پار نہیں ہوتے
ان کے اصول بھی بہت عجیب و غریب ہوتے ہیں
جسموں کو کرو دور، تو دل سے جا قریب ہوتے ہیں
پیار میں سچائی ہو تو بھول نہیں جانا چاہیے
مسافتیں مشکل ہوں تو قدم نہیں ڈگمگانا چاہیے
دل کے موسم بدلیں تو آندھی پہ آندھی چلتی رہتی ہے
بندہ گزر جاتا ہے، زندگی کی گاڑی چلتی رہتی ہے