مشکل پل میں تنکا بھی سہارا دکھائی دیتا ہے
تاریکی میں جگنو بھی ستارا دکھائی دیتا ہے
دل کو جس کی چاہت ہو اشارہ سجھائی دیتا ہے
سماعت جو سننا چاہے نقارہ سنائی دیتا ہے
نظر کو جو مطلوب ہو وہ نظارہ دکھائی دیتا ہے
جس سے روح کو راحت ہو ہمارا دکھائی دیتا ہے
تلخ کلامی میں میٹھا سا لہجہ دکھائی دیتا ہے
وہ برا بھی کہے تو اچھا اچھا سنائی دیتا ہے
عظمٰی ہونے کو تو اکثر ایسا بھی ہو جاتا ہے
ہر چہرے میں اپنے جیسا چہرہ دکھائی دیتا ہے