جو بن کے میرا ہمسفر چلنا نہیں کبھی
مطلب ہوا کہ آپ کو ملنا نہیں کبھی
اپنی انا کو آپ نہ چھوڑیں گے عمر بھر
کچھ ہم نے بھی تو خود کو بدلنا نہیں کبھی
کرتا نہیں کسی بھی نصیحت پہ وہ عمل
طے کر لیا پے اس نے سنبھلنا نہیں کبھی
مانا اداسیاں ہیں مگر کچھ تو بولیے
کب یہ کہا ہے دل نے بہلنا نہیں کبھی
یہ زخم ہے زباں کا دیا ، تیر کا نہیں
رستا رہے گا عمر بھر سلنا نہیں کبھی
دشمن کرے گا وار بڑے اسلحے کے ساتھ
رکھو یہ یاد تم نے دہلنا نہیں کبھی
مجھ سے خفا رہو گی ہمیشہ مری محبوب ؟
کیا میرے گیت سن کے مچلنا نہیں کبھی ؟
زاہد تمھارے فن کو ملے گی یونہی جلا
شہرت ملے کسی کو تو جلنا نہیں کبھی