عتبر دل سا بھی نہیں کوئی زمانے میں
خانہٴ خدا ہے کعبے کی طرح زمانے میں
ھجر میں تڑپتا ہے وصل کی تمنا میں
شوق_ دید ہے طور کی طرح جل جانے میں
یہ کائنات کب اس دل سے باہر ہے
عرش_ رب_ ذوالجلال ہے اسی آشیانے میں
ویراں ہے وہ دل جس میں خدا ہی نہیں
ایسی وحشت کہاں نہ اندھیرا زمانے میں
کتنے جذبات و احساسات سے دل بنا ہے
حرم_ کعبہ میں تو پتھر ہی لگے بنانے میں