معلوم نہیں کیا کہتی ہے

Poet: Syed Zulfiqar Haider By: Syed Zulfiqar Haider, Gujranwala, Pakistan ; Nizwa, Oman

اُس کا انداز کیا کہتا ہے خشک زبان کیا کہتی ہے
ٹوٹے ارمان کیا کہتے ہیں جھکی نظر کیا کہتی ہے
اظہارِ بیان کیسا سادہ ہے پر کیسی ہے کشمکش
اگرچہ ساغر پاس ہے لبوں کی پیاس معلوم نہیں کیا کہتی ہے

کسی کو چاہتی ہے سب سے چھپا کر اپنا ارمان بنا کر
رات کو چاند دیکھتی ہے حیا کی چادر اوڑھ کر
تلاش اس میں اپنے محبوب کو کرے سپنوں میں کھو کر
کھوئی ہوئی نگاہ شام سے معلوم نہیں کیا کہتی ہے

اپنا سب کچھ اسی کو جانے اپنی سحر و شب مانے
موسم اسی کے دم سے ہیں خوشگوار دل بہار اس کے
نرم و نازک سی وہ چنچل اس انجان کو اپنی زندگی جانے
زلفوں میں اس کے ہاتھوں کی جنبش اس پل سے معلوم نہیں کیا کہتی ہے

اک دن کی قربت اس کی زندگی پر چھا گئی
بچھڑنے والے وہ لمحات اسے عجب سا انتظار دے گئے
ریگستان میں سراب کی طرح اپنے محبوب کو وہ نادان پائے
محبت کی ریت پر جلتی ہوئی صورت معلوم نہیں کیا کہتی ہے

Rate it:
Views: 459
22 Oct, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL