Add Poetry

ملاقات

Poet: Mehr Muhammad Asif Salyana By: Salyana, Jhang

درد کی دیواروں پر
آس کے پرندے ہوں

امید کے گلابوں پر
ہاتھ ہاتھ کانٹے ہوں

دکھ کے اشک برسوں سے
آبدیدہ لوگوں میں

غمزدہ مکینوں میں
بے دریغ بانٹے ہوں

جس نگر کے ہر گھر میں
مفلسی موت کے بھید میں

بار بار ڈستی ہو
درد سہنا عادت ہو

اور لفظ کہنے کو
یہ زبان ترستی ہو

سوچ ک خشک صحرا میں
آبرو کا آنچل جب

ظلم کی اندھیری میں
حسرتوں ک کانٹوں سے

تار تار ہو جائے
اور دل ناداں کی
ایک معصوم خواہش ہو

ان سانسوں کے رکنے تک
اور آس کے ٹوٹنے تک

میری ملاقات
شہر غم میں خوشیوں سے

ایک بار ہو ہے
بس ایک بار ہو جائے

Rate it:
Views: 617
21 Oct, 2010
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets