کبھی خوشی خرید لو کبھی کسی سے مانگ لو
جمع کرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
نصیب ہجر ہی سہی ملے نظر تو ہنس پڑو
ستم کرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
خوشی کا رنگ چاہیئے، کرو بیانِ غم مگر
سخن ورو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
تمہاری چھن چھنن کی خُو سے اور مچل نہ جائے دل
اے گھنگروؤ ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
دبانا چاہو سائباں کی آرزو کو دل میں گر
اے بے گھرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
ترے ہزارہا ستم ہیں بے مروتی سے کم
جدا رہو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
اگرچہ رندِمست ہیں،نشے میں ڈوبنا نہیں
سو مے بھرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
بس ایک ساعتِ سکوں میں دشتِ نار پار کر
نہ یوں جلو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام
ملے کہیں جو موت بھی ندیم اس کو بھینچ لو
نہ یوں مرو ذرا ذرا کہ زندگی ہے تلخ جام