ممکن نہیں شاید کہ ممکن ہو بھی سکتا ہے
جو اب نہیں ظاہر کبھی تو ہو بھی سکتا ہے
مایوسیاں چھائی ہیں جو ہر سمت کیا ہوا
حسرت زدہ ماحول یہ گم ہو بھی سکتا ہے
حسرت زدہ چہروں سے انقلاب کا بادل
جوش میں آجائے تو غم دھو بھی سکتا ہے
جو میٹھا میٹھا درد دل میں جاگ رہا ہے
ٹھہرو ذرا عظمٰی تمہیں کس بات کی عجلت
خسارہ عجلت میں سمجھ لو ہو بھی سکتا ہے