ہمارے بعد ہیں کچھ لوگ کیسے دیکھ تو آئیں
چلو اس شہر کو اک بار پھر سے دیکھ تو آئیں
ہجر کی شب میں قید رکھے یا شب وصال میں رکھے
اچھا مولا تیری مرضی تو جس حال میں رکھے
مجھے تجھ سے جدا رکھتا ہے اور دکھ تک نہیں دیتا
میرے اندر تیرے جیسا یہ آخر کون رہتا ہے
میں چراغ لے کے ہوا کی زد پہ جو آگیا ہوں تو غم نہ کر
میں جانتا ہوں کہ میرے ہاتھ پہ اک ہاتھ ضرور ہے
میں جس کو ایک عمر سنبھالے پھرا کیا
مٹی بتا رہی ہے وہ پیکر میرا نہ تھا