ہجر کی شب میں قید کرے یا صبح وصال میں رکھے
اچھا مولا تیری مرضی تو جس حال میں رکھے
ہمارے بعد ہیں کچھ لوگ کیسے دیکھ تو آئیں
چلو اس شہر کو اک بار پھر سے دیکھ تو آئیں
میں چراغ لے کے ہوا کی زد پہ جو آگیا ہوں تو غم نہ کر
میں جانتا ہوں کہ میرے ہاتھ پہ اک ہاتھ ضرور ہے
میں جس کو ایک عمر سنبھالے پھرا کیا
مٹی بتا رہی ہے وہ پیکر میرا نہ تھا
نہ جانے کونسی آنکھیں وہ خواب دیکھیں گی
وہ ایک خواب کہ ہم جس کے انتظار میں ہیں