منتشر ارادوں پر قوم جب چلے صاحب جس طرف نظر ڈالو، انتشار مِلتا ہے کیا وطن بنایا ہے مِل کے دوستو ہم نے ہر کسی کو مرنے کا اختیار مِلتا ہے