کان ہر اک منتظر ہے وہ سنے گا یہ نوید قوم دامن پرلگا ہر داغ اب دھونےکوہے کونسی آفت تھی جو آج تک جھیلی نہیں منتظر ہرآنکھ ہےاب اورکیا ہونےکوہے