منزل ملے گی ان کو جو ہمت بڑھائیں گے
Poet: عبدالحفیظ اثر By: عبدالحفیظ اثر, Mumbai, Indiaمنزل ملے گی ان کو جو ہمت بڑھائیں گے
منزل سے ہوں گے دور جو کھچڑی پکائیں گے
دشوار گر ہوں راہیں جو منزل کٹھن بھی ہو
بڑھتے ہوئے قدم کو نہ پیچھے ہٹائیں گے
الفت کے بیج دل میں تو بوتے ہی جائیں گے
نفرت کی جو خلیج ہے اس کو مٹائیں گے
جو بویا سو وہ کاٹا ملے جیسے کو تیسا
پیشِ نظر یہ بات ہو کیوں دکھ اٹھائیں گے
جو جاگے سو وہ پاوے، جو سووے سو وہ کھوئے
غفلت سے ہی تو زندگی میں باز آئیں گے
رکھے خدا جسے تو کوئی مار نہ سکے
جس کو خدا نہ رکھے وہ ناپید ہوجائیں گے
زخموں سے چور دل بھی جو اپنا ہی ہوجائے
راہِ وفا میں شکوہ نہ لب پر ہی لائیں گے
کوئی کبھی تو حال ہمارا جو پوچھ لے
بس حسرتوں کے داغ ہی اس کو دِکھائیں گے
یہ اثر کی تمنا یہی آرزو بھی ہے
نا آشنائے درد کو بسمل بنائیں گے
More General Poetry






