لمحہ لمحہ بڑھتی موت
قدم قدم پیچھے ہٹتی زندگی
فرشتوں کے پروں کی پھڑ پھڑ اہٹ فضا میں بڑھتی جارہی ہے
سفید نورانی ہیولے پھیلا رہے ہیں پر
فلک پر ایک نقرئی غبار بڑ ھتا جا رہا ہے
چڑیوں کی حمد کے ساتھ
گونج رہی ہے آواز بھی لا الہ کی
سوکھے لبوں سے لفظ نکلے مدہم مدہم سے
اور لا الہ الا للّٰہ کے ساتھ مل گئے
جان قدموں سے نکلی
جان ِ آفرین کے سپرد کر دی
زندہ پروں کی بست وکشود آسمانوں کی طرف گئی
رہی ہوں تنہا اب نا رہوں گی تنہا
جاگی ہوں تنہا اب نا سوؤنگی تنہا
میں نے تو تنہائی میں تیرا ہی ہاتھ تھاما تھا کردگارا
تجھ سے ناتا جوڑا تھا پروردگارا
ساتھ تُو تھا اور مرے لفظ تھے
بنتے ،مٹتے ،ابھرتے، چمکتے ،دمکتے لفظ
لفظ تو ساتھ نبھاتے ہیں
لفظ بے وفا نہیں ہوتے
لفظ ساتھ رہتے ہیں
لفظ جدا نہیں ہوتے
تربت پہ مری لائیں گے
اسیران ِ لوح و قلم کو