موت کی آرزو نہیں کرتے
موت سے بھی مگر نہیں ڈرتے
جیت جانے کی لگن ہو جن کو
ہار سے وہ مفر نہیں کرتے
مشکلوں سے نہیں گھبراتے ہیں
جن کو جینا ہو جئے جاتے ہیں
غم نہ کر ہم نشیں کہ جیون میں
کوئی لمحہ ٹھہر نہیں جاتا
گر خزاں ہے بہار بھی ہوگی
تپتے صحرا میں بھٹکنے والے
میرے صحرا نورد غم نہ کر
اسی صحرا میں زندگی ہوگی
کب تلک غم ہمیں ستائے گا
اپنی قسمت میں بھی خوشی ہوگی
شب غم ٹل ہی جائے گی آخر
نور ہوگا سحر طلوع ہوگی
ان اندھیروں کو چیر کر دیکھو
ہر سو راہوں میں روشنی ہو گی
جب تلک دم میں دم ہے چلتے ہیں
ایک منزل پہ آکے نہیں ٹھہرتے
موت کی آرزو نہیں کرتے
موت سے بھی مگر نہیں ڈرتے