موج گل کے پیچھے پڑ کر کیوں دیوانی ہوئی ہے مٹی
Poet: Basheer Badr By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIموج گل کے پیچھے پڑ کر کیوں دیوانی ہوئی ہے مٹی
ٹھوکر کھا کر خود آئے گا جس کی جہاں لکھی ہے مٹی
گلیاں گھپ ہیں میدان چپ ہیں اور وہ دیوانہ بھی نہیں
مٹی کا دل بیٹھ گیا ہے کس کی آج اٹھی ہے مٹی
آنکھیں آنسو دل بھی آنسو شاید ہم سر تا پا آنسو
تھوڑی مٹی اور ملا دے ابھی بہت ہے گیلی مٹی
مٹی کا ایک اور کھلونا زیست بنانے والی ہے
خاموشی سے دیکھ تو آؤ اس آنچل میں بندھی ہے مٹی
آہن جیسی دیواریں ہوں یا انسان کا جسم خاکی
مٹی کی فطرت آزادی ہے قید نہیں رہ سکتی مٹی
پچھلے سال یہیں بہت سی ٹوٹی قبریں منہ کھولے تھیں
دھرتی کے زخموں کو کتنی جلدی بھر دیتی ہے مٹی
میں ٹھہرا مٹی کا مادھو جادیوانی راہ لے اپنی
تو سونے چاندی کی مورت خود کو کیوں کرتی ہے مٹی
یہ جو دل سونا اک تر ہے پہلے اک پتھر کا بت تھا
صدیوں یہ آنکھیں روئی ہیں صدیوں تک بھیگی ہے مٹی
ہر ذرے میں راز نیا ہے گو مٹی کے تم ہو کھلونے
اک اک شعر میں بدر تمھارے جیسے بدل رہی ہے مٹی






