کیوں نہ تیرا خیال ہو موسم بہار میں
دل کیوں نہ بیقرار ہو موسم بہار میں
گرد و غبار سے یہ دل دھندلانے لگا تھا
دھل کر نکھر گیا ہے رم جھم پھوار میں
ہم کو تمہاری آرزو نے پھر سے رہا کردیا
ہم نے تو خود کو چن ہی لیا تھا دیوار میں
باد بہار نے کچھ یوں اثر کیا ہے
گہرا شگاف ڈال دیا اس دیوار میں
پرسکوں ہوا سے دل پرسکوں ہوا
دل بیقرار ہی رہا لیکن قرار میں
یادوں کے ساتھ تم بھی آؤ تو اچھا ہے
دو چند لطف ہوگا پھر موسم بہار میں