ہم تو انا میں ہی نہیں دیکھ پاتے
خوشیاں تو یہی آس پاس ہوتی ہیں
دلوں کے موسم یکسر بدل جاتے ہیں
جب رتیں دل کی اداس ہوتی ہیں
ڈھونڈتے ہیں جو مایوسیوں میں امیدیں
وہ ہستیاں بڑی مردم شناس ہوتی ہیں
کرم کی بارش نھیں ہوتی اس در پر راشد
جس در سے بیٹیاں بے آس ہوتی ہیں