موسم نے اکسایا تھا اور پاگل اسے بنایا تھا

Poet: UA By: UA, Lahore

موسم نے اکسایا تھا اور پاگل اسے بنایا تھا
اس کے ہمراہ تو شاید بس اسکا ہی سایا تھا

پہلے اس نے یہ سمجھا شاید کہ وہ اور کوئی ہے
اسی لئے تو اس سے ڈر کے پہلے وہ کترایا تھا

اکثر اندھیرے میں اس کو تنہا چھوڑ دیا کرتا تھا
سورج کی کرنوں کی بیداری نے جسے جگایا تھا

دھوپ کنارے اس کے سنگ سنگ اکثر چلتا رہتا تھا
شام کے ڈھلتے ڈھلتے جس نے اپنا ہاتھ چھڑایا تھا

عظمٰی کون ہے وہ اس نے سوچا تو آخر جان لیا
وہ تو کوئی غیر نہیں اس کا اپنا ہی سایا تھا

Rate it:
Views: 444
28 Jun, 2011