خون آنکھوں سے یہ بہتا ہے کبھی دل سے مرے کتنی دل سوز ہےہجرت کی سزا دیکھ تو لو موسم گل کی ہواؤں سے ہے یہ عرض مری میری حالت نہ بکھرجائے ذرا دیکھ تو لو