مُروّت میں مارا گیا

Poet: نعمان صدیقی By: Noman Baqi Siddiqi, Karachi

جو اک تھا میرا وہ سہارا گیا
جبراً مجھے کیوں سُدھارا گیا

بگڑا بھی میں اور سنوارا گیا
یونہی میں مُروّت میں مارا گیا

پہلے مجھ کو ہی سر پہ چڑھایا گیا
پھر اوپر سے مجھ کو گرایا گیا

اور اِس پر اُنہی کو سراہا گیا
یونہی میں مروت میں مارا گیا

یہ مُنصف کو کس کا اشارہ گیا
کہ منصب سے اُس کو اُتارا گیا

اور مسند پہ کس کو بٹھایا گیا
یونہی میں مُروّت میں مارا گیا

توبہ جو ٹوٹی دوبارہ گیا
قبول اُس نے کیا جب پکارا گیا

نظم تحریر کو مجھ پر اتارا گیا
یونہی میں مروت میں مارا گیا

Rate it:
Views: 564
10 Sep, 2018