مِرے بِستر پہ آتے ہی تصّوُر جاگتا ہے

Poet: رشید حسرتؔ By: Rasheed, Quetta

مِرے بِستر پہ آتے ہی تصّوُر جاگتا ہے
تِری پائل کی چھن چھن سا کوئی سُر جاگتا ہے

کوئی بد بخت اُس شب کو بدل لیتا ہے خیمہ
مُقدّر جاگتا ہے حُر کا، سو حُر جاگتا ہے

اگرچہ تُم سے بِچھڑے بھی زمانے ہوگئے ہیں
ابھی تک تیرے لہجے کا ہی تاثُر جاگتا ہے

بہُت مُحتاط رہنے کی ضرُورت پِھر بھی ہوگی
یقیں جِتنا بھی ہو تُم کو کہ یہ گُر جاگتا ہے

یہ ہم جو بے خطر سوتے ہیں اپنے گھر میں یارو
تسلّی ہے کہ سرحد پر بہادُرؔ جاگتا ہے

کہیں پردیس میں بیٹا گیا روزی کمانے
کوئی باباؔ لِیئے آنکھیں یہاں پُر جاگتا ہے

رشِید حسرتؔ ہمیں اب فیصلہ کرنا پڑے گا
یہ ہر ہر گام پر کیسا تناظُر جاگتا ہے

Rate it:
Views: 363
13 Jul, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL