مکاں سے لا مکاں تک
Poet: UA By: UA, Lahoreمکاں سے لامکاں تک
زمیں سے آسماں تک
کوئی بے نام جذبہ
کوئی گمنام رستہ
ہمیں لے جائے گا یہ
یہاں سے اب کہاں تک
کوئی ان دیکھی خوشبو
نگاہوں کی زباں تک
کوئی انجانی خواہش
تخیل سے بیاں تک
لبوں کی خامشی سے
اظہار و بیاں تک
تسلسل کی زمیں سے
محرک آسماں تک
یہ ان دیکھے نظارے
ظاہر سے نہاں تک
یہ رازھائے دریدہ
پوشیدہ سےعیاں تک
تجسّس کے سفر سے
طلب کے کارواں تک
یہ اپنے طالبوں کو
نہ لے جائے وہاں تک
مکاں سے لامکاں تک
زمیں سے آسماں تک
More General Poetry







