میرا ایمان ہو گئی ہے اب
وہ مری جان ہو گئی ہے اب
زندگی کیا مجھے سبق دے گی ؟
خود پشیمان ہو گئی ہے اب
دشمنی کی یہی علامت ہے
راہ انجان ہو گئی ہے اب
دھوم سے جو اٹھا جنازہ بھی
موت بھی شان ہو گئی ہے اب
تو بھی تیار رہنا اے نادرؔ
موت آسان ہو گئی ہے اب