بکھرے ہوئے اس شہر میں چہرے بھی بہت تھے ازہار کے انداز پے پہرے بھی بہت تھے ہم بے سروساماں تھے جاتے تو کدھر جاتے دائرے تھے اطراف میں گہرے بھی بہت تھے اک عدل ہی نایاب تھا بس شہر میں منصف بھی تھے، مجرم بھی کٹہرے بھی بہت تھے