میرا ہر پل حسیں ہونے لگا
تیرے آنے کا یقیں ہونے لگا
سو رہا تھا میں گہری نیند مگر
اب خیالوں میں کہیں کھونے لگا
پہلے رہتا تھا اپنے سانچے میں
تم جہاں ہو میں وہیں ہونے لگا
دور رہتا تھا میرے سائے سے
اب وہ میرے قریں ہونے لگا
ہونا تھا جس کو تیرے کوچے میں
معجزہ وہ یہیں ہونے لگا
وہ جو مہمان تھا میرے دل کا
میرے دل کا مکیں ہونے لگا
سچے جزبات اثر رکھتے ہیں
اب مجھے بھی یقیں ہونے لگا
میری وفا پہ عظمٰی انہیں بھی
اب تو پکا یقں ہونے لگا
میرا ہر پل حسیں ہونے لگا
تیرے آنے کا یقیں ہونے لگا