میری آنکھوں سے اشکوں کی روانی نہیں جاتی

Poet: Syed Farrukh Imdad By: Syed Farrukh Imdad, Lahore

میری آنکھوں سے اشکوں کی روانی نہیں جاتی
میرے زہن سے تیری اٹھتی ہوئی جوانی نہیں جاتی

تیرے بعد بھی ابھرتے ہیں، مچلتے ہیں بہت
کمبخت میرے جذبوں کی فراوانی نہیں جاتی

چھوڑ دیا ہے تخت و تاج تیرے لئے مگر
حاکم ہوں لہجے سے حکمرانی نہیں جاتی

ہوئے تھے جسکی خاطر شاہ سے فقیر ہم
خیالوں سے آج تک وہ مہارانی نہیں جاتی

جہاں رہتی ہے بڑا مشکل ہے رستہ بھی وہاں کا
اس طرف تو کوئی گاڑی باآسانی نہیں جاتی

چھوڑا ہے اس نے جب سے مجھے بے وجہ فرخ
اس بے وفا کے دل سے، پشیمانی نہیں جاتی

Rate it:
Views: 538
28 Aug, 2019