میری بے باکی گفتار سے ڈرتا کیوں ہے
تو حقیت کے بھی اظہار سے ڈرتا کیوں ہے
خود بنائے تھے جتن سے جو فلک بوس محل
اب انھیں کے در و دیوار سے ڈرتا کیوں ہے
تیری خاطر یہ بھلا بدلیں گے کیوں خو اپنی
سانپ پالے ہیں تو پھنکار سے ڈرتا کیوں ہے
صرف آئینہ دکھاتا ہے سنورنے کے لئے
پھر زمانہ کسی فن کار سے ڈرتا کیوں ہے
اس ستم گر کا تو کچھ ذکر نہیں پھر وہ حسن
میری غزلوں میرے اشعار سے ڈرتا کیوں ہے