میری تنہائیاں آ کر سجا دے
مجھے جینے کی کوئی راہ دکھا دے
میری شامیں اداسی کا سمندر
اداسی میرے پہروں کی مٹا دے
میرے دن کا چمن مرجھا گیا ہے
میری راتوں کے گلشن کو سجا دے
میری آنکھوں میں ویرانی بسی ہے
نیا منظر نگاہوں کو دکھا دے
یہ دل چپ سادھ کے بیٹھا ہے کب سے
میرے دل میں کوئی ہلچل مچا دے
سماعتیں بھی کب سے مضطرب ہیں
اپنی آواز کا جادو جگا دے
بڑی مدت رہے خاموش عظمٰی
کوئی نغمہ لبوں پر آ سجا دے